حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃالاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ "وازلفت الجنۃ للمتقین" کہ جنت کو صاحبانِ تقویٰ کے لیے مزین کیا گیا ہے۔
مولانا سید نقی مہدی زیدی نے امام حسن عسکری علیہ السلام کے وصیت نامے کا ایک فقرہ "لوگوں کے حقوق کو ادا کرو" کی شرح کرتے ہوئے حاکم پر لوگوں کے حقوق کو بیان کیا اور امام زین العابدین علیہ السلام کی کتاب رسالۃ الحقوق سے حاکم پر لوگوں کے حقوق کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ حاکم کو عادل ہونا چاہیے، حاکم کو مہربان باپ کی طرح ہونا چاہیے، تاکہ وہ لوگوں کو اپنی اولاد سمجھے اور ان کے درمیان مساوات قائم کرے، اگر لوگوں سے خطا لغزش ہو جائے تو اسے معاف کرنا چاہیے اور حاکم کو خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ خدا نے اس کو طاقت و غلبہ عطا کیا ہے۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے مزید کہا کہ نہج البلاغہ میں حضرت علی علیہ السلام کا فرمان ہے: اے لوگوں تم پر میرا ایک حق ہے اور تمہارا بھی مجھ پر ایک حق ہے، میرے اوپر تمہارا یہ حق ہے کہ میں تمہیں نصیحت کروں اور تمہیں تعلیم دوں، تاکہ تم نادان نہ رہو اور تمہاری تربیت کروں، تاکہ تم سیکھ لو، تمہارے درمیان عدالت سے کام لوں اور تمہارے اوپر میرا حق یہ ہے کہ تم بیعت پر باقی و ثابت رہو اور جب میں تمہیں پکاروں تو لبیک کہو، جب تمہیں حکم دوں تو اطاعت کرو۔
حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی نے راجستھان کی عدالت میں ہندو سینا کی اجمیر شریف درگاہ پر مندر کے دعوے کی درخواست پر عدالت کے حالیہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔
خطیب جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو کسی بھی مذہب و ملت کی جانب سے درگاہ خواجہ معین الدین چشتی المعروف غریب نواز رحمۃ اللّٰہ علیہ پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، بلکہ درگاہ کو بڑے احترام سے دیکھا ہے اور اس درگاہ کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، یہاں تک کہ ہر سال عرس کے موقع پر آج بھی ہندوستان کے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی جانب سے ایک وفد چادر کا نذرانہ پیش کر کے عقیدت کا اظہار کرتا ہے۔
خطیبِ جمعہ تاراگڑھ نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے تنازعات کو آگے بڑھانے سے ملک کے سیکولر کو نقصان پہنچے گا اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو دوام ملے گا۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے مطالبہ کیا کہ حکومت فرقہ وارانہ مقاصد کے لیے قانونی عمل کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے عزائے فاطمیہ اور حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی مظلومانہ شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن شہادتِ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا دن ہے، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا غم منانا شعائر الہٰیہ میں سے ہے اور قرآنی نقطۂ نظر سے یہ غم قلبی تقویٰ ہے، جس طرح سے شعائر حسینی کا اہتمام کیا جاتا ہے، اسی طرح شعائر فاطمی کا بھی اہتمام ہونا چاہئے اور اس کے پیچھے صرف ایک ہی ہدف ہونا چاہئے اور وہ احقاق حق اور ابطال باطل ہے، یعنی مقصد صرف یہ ہو کہ ہمیں اس حقیقت کو دنیا تک پہنچانا ہے۔
خطیبِ جمعہ تاراگڑھ نے مزید کہا کہ ہم سب کو حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت پر عمل کرنا چاہئے، حضرت زہراء سلام اللہ علیہا اس ذات کا نام ہے، جس کے لئے خود امام وقت علیہ السّلام نے فرمایا: إنَّ لِی فی إبنَةِ رَسولِ اللّه ِ اُسوَةٌ حَسَنةٌ، یعنی دختر رسول (ص) ہمارے لئے اسوۂ حسنہ اور بہترین نمونۂ عمل ہیں۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ ان شاءاللہ ہم سب اپنی زندگی کے ہر شعبے میں حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کو ہی اپنے لئے نمونہ قرار دیں گے اور ان کی ہی سیرت پاک پر عمل کریں گے۔
نمازِ جمعہ کے بعد آل شیعہ علماء راجستھان کی جانب سے مجلسِ روز شہادتِ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا منعقد ہوئی۔
مجلسِ عزاء سے امام جمعہ مولانا نقی مہدی زیدی نے "فاطمہ عطیۂ پروردگار اور فدک عطیۂ رسول" کے عنوان سے خطاب کیا۔